86

گڑ بنانے کے جدید پلانٹ پاکستان خوشحال

گڑاور دیسی کھانڈ بنانے والا آٹو میٹک پلانٹ لگائیں اِس کے پیشِ نظر کسانوں کے ایک بڑے طبقے نے یہ سوچنا شروع کر دیا ہے ۔ اور بعض دوسرے گنے سے گڑ یا دیسی کھانڈ بنانے کی طرف مائل نظر آتے ہیں۔ لیکن روائتی بیلنے سے گڑ یا دیسی کھانڈ بنانے میں دقت یہ ہے کہ 5 یا 7 ایکڑ کا گڑ بنانے میں بھی تین سے چار مہینے لگ جاتے ہیں۔ جس سے اگلی فصل کی کاشت میں تاخیر ہونا یقینی بات ہے۔
اچھی خبر یہ ہے کہ یہ مسئلہ آٹو میٹک گڑ پلانٹ کی مدد سے حل کیا جا سکتا ہے۔ گڑ بنانے والے یہ پلانٹ اب بھارت میں تو عام استعمال ہو رہے ہیں. لیکن پاکستان میں اس طرح کا پلانٹ ابھی تک نہ تو کسی کسان کے زیرِ استعمال ہے اور نہ ہی یہ پلانٹ پاکستان میں کوئی ادارہ تیار کرتا ہے. البتہ یہ پلانٹ باہر سے منگوایا جا سکتا ہے یا پھر پاکستان میں بھی زرعی انجینئر سے بنوایا جا سکتا ہے. آٹو میٹک گڑ پلانٹ کس طرح کام کرتا ہے؟ یہ گڑ بنانے والا ایک ایسا آٹو میٹک پلانٹ ہے جو سب سے پہلے گنے کا رس نکالتا ہے. پھر اِس رس کی صفائی کرتا ہے. صفائی کے بعد رس کو بڑے بڑے کڑاہوں میں لے جا کر پکاتا ہے. جب رس گاڑھا ہو جاتا ہے تو اس سے گڑ کی پیسیاں بنا دیتا ہے. اور آخر میں یہ پلانٹ اس گڑ کی پیکنگ بھی کرتا ہے.
واضح رہے کہ یہ سارا کام ایک خود کا ر یا آٹومیٹک طریقے سے ہوتا ہے. یہ پلانٹ ایک دن میں کتنا گڑ بناتا ہے. مارکیٹ میں مختلف طرح کے چھوٹے بڑے پلانٹ موجود ہیں. لیکن ایک درمیانہ پلانٹ ایک دن میں 8 سو من سے لے کر 12 سو من گنے کی کرشنگ کر کے اس کا گڑ بنا سکتا ہے. بعض پلانٹ گڑ کے ساتھ ساتھ شکر یا دیسی کھانڈ بنانے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں. اس کا مطلب یہ ہے کہ اس طرح کے پلانٹ سے ایک دن میں تقریباً ایک سے ڈیڑھ ایکڑ کماد بھگتایا جا سکتا ہے. درآمد کی صوت میں اس پلانٹ کی قیمت کیا ہے؟ پلانٹ کا ریٹ اس کی گنا بھگتانے کی صلاحیت کے حساب سے کم یا زیادہ ہو سکتا ہے.
دن میں تقریبا ایک سے ڈیڑھ ایکڑ کماد بھگتانے والا پلانٹ تقریبا 40 سے 50 لاکھ میں مل سکتا ہے. لیکن یہ رقم بہت زیادہ ہے. انڈیا میں اس طرح کے پلانٹ قدرے کم قیمت پر دستیاب ہیں اور اگر یہ پلانٹ پاکستان میں ہی تیار کروا لیا جائے تو اس کی قیمت آدھی سے بھی کم رہ جائے گی. اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ پلانٹ پاکستان میں بن سکتا ہے اور اس کی لاگت کیا ہو گی؟ پامیکو انڈسٹری فیصل آباد کے چیف انجینئر محمد ارشد نے کہا کہ ہم گڑ بنانے والے اس طرح کے آٹو میٹک پلانٹ تیار کرنے کی مکمل صلاحیت اور مہارت رکھتے ہیں. اس طرز کا پہلا گڑ پلانٹ نور فاطمہ ایگری ٹورزم فارم کے مالک میاں اجمل فاروق صاحب نے پامیکو انڈسٹری سے بنوا چکے ہیں۔ جس کا عملی مظاہرہ لائلپور فارمز مال گٹ والا فیصل آباد پر نور فاطمہ ایگری ٹورازم فارم کے آؤٹ لیٹ پر کیا جا سکتا ہے۔
اب اس کے علاوہ اگر کوئی اور کسان اس طرح کا پلانٹ بنوانے میں دلچسپی رکھتا ہو تو ہم اسے اس کسان کو اس پلانٹ کی لاگت وغیرہ کا تخمینہ دے سکتے ہیں اور پلانٹ بنا کر دے سکتے ہیں۔
محمد ارشد صاحب نے بتایا کہ ہم اس پلانٹ کو مکمل آٹو میٹک کرنے کی بجائے سیمی آٹو میٹک بھی کر سکتے ہیں جس سے اس کی قیمت ناقابلِ یقین حد تک کم ہو جائے گی. انہوں نے مزید بتایا کہ چھوٹے سے چھوٹے پلانٹ کو کم از کم ایک کنال کا گڑ دو گھنٹے میں بنانا چاہیے . اس طرح آپ 24 گھنٹے میں تقریبا 2 ایکڑ سے زیادہ کماد بھگتانے کے قابل ہو جائیں گے. یہ اندازہ لگایا ہے کہ وہ اس طرح کا پلانٹ تقریبا 15 سے 20 لاکھ روپے میں یا اس سے بھی کم میں تیار کر سکتے ہیں. کسان کے پاس یہ پلانٹ حاصل کرنے کے لئے اتنا پیسہ کہاں سے آئے گا؟
اپنے کسان بھائیوں کو مشورہ ہے کہ کاشتکار اکٹھے ہو کر اس طرح کے مشترکہ پلانٹ لگوائیں. اگر شوگر ملوں والوں نے حصہ داری کر کے ملیں لگائی ہوئی ہیں تو عام کاشتکار یہ کام کیوں نہیں کر سکتے؟ امداد باہمی کی انجمن کے ذریعے اگر آپ یہ کام کریں گے تو اس سے آپ کا حساب کتاب بالکل شفاف رہے گا. حساب کتاب درست رہے تو شراکت داری میں پیدا ہونے والے مسائل بالکل سامنے نہیں آتے. مثال کے طور پر اگر 15 کسان آپس میں مل جائیں تو ہر کسان ایک سے ڈیڑھ لاکھ روپے لگا کر اس پلانٹ کا مشرکہ مالک بن سکتا ہے.
محمد ارشد چیف پامیکو انڈسٹری فیصل آباد

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں