80

ٹائی باندھنا

واضح رہے کہ ٹائی کا استعمال کرنا صلحاء،شرفاء کے لبا س کا حصہ نہیں بلکہ فساق و فجاریا ان سے مرعوب لوگوں کے لباس کا حصہ ہی سمجھا جاتا ہے اور جو لبا س فساق و فجار کا شعار ہویا اس میں فساق و فجار سے مشابہت نظر آتی ہو اس کو استعمال کرنا صحیح نہیں ہے ، لہذا انتہائی مجبوری کی صورت کے علاوہ عام اوقات میں ٹائی پہننے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

فتاوی محمودیہ میں:

” سوال: 1۔ کسی ملازمت میں ترقی کا معیار ٹائی باندھنے پر ہو، تو ایسی صورت میں ٹائی باندھنا جائز ہے یا نہیں؟

2۔ کسی کالج یا اسکول کی پوشاک میں ٹائی باندھنے کی اجازت ہے یا نہیں؟

الجواب حامدا و مصلیا

ٹائی ایک وقت میں نصاری کا شعار تھا، اس وقت اس کا حکم بھی سخت تھا، اب غیرنصاریٰ بھی بکثرت استعمال کرتے ہیں، بہت سے صوم و صلاة کے پابند مسلمان بھی استعمال کرتے ہیں، اب اس کے حکم میں تخفیف ہے، اس کو شرک یا حرام نہیں کہا جائے گا، کراہیت سے اب بھی خالی نہیں، کہیں کراہیت شدید ہوگی کہیں ہلکی، جہاں اس کا استعمال عام ہوجائے، وہاں اس کے منع پر زور نہ دیا جائے۔”

( باب اللباس، ٹائی کا استعمال، ١٩ / ٢٨٩، ط: مکتبہ فاروقیہ کراچی)

حلية الأولياء وطبقات الأصفياء للأصبهاني میں ہے:

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں