واضح رہے کہ کسی کاریگر یا کارخانے کو آرڈر دے کر مال بنوانا جائز ہے اور اس کو شریعت کی اصطلاح میں استصناع کہتے ہیں، لہذا صورت مسئولہ میں آرڈر پر پردے بنانا جائز ہے باقی مال تیار ہوجانے کے بعد اگر گاہک مال لینے سے انکار کرے تو اگر کاریگر نے گاہک کے آرڈر کے مطابق مال بنایاہے تو گاہک کو واپس کرنے کا اختیار نہیں ہے،بلکہ مال لینا لازم ہے اور اگر کاریگر نے گاہک کے آڈر کے مطابق مال نہیں بنا یا تو گاہک کو واپس کرنے کا اختیار ہے۔
شرح المجلۃللاتاسی میں ہے:
“إذا انعقد الاستصناع فليس لأحد العاقدين الرجوع عنه و إذا لم يكن المصنوع على الأوصاف المطلوبة المبينة كان المستصنع مخيرًا لفوات الوصف المرغوب فيه أما الصانع فلا خيار له مطلقًا؛ لأنه باع مالم يره و لاخيار للبائع … و أما إلزام الصانع على العمل و عدم رجوع الآمر عنه فهو و إن صرح به في التنوير للدرر و الوقاية إلا أنه مخالف لكثير من كتب المذهب لقول البحر : وحكمه الجواز دون اللزوم و لذا قلنا للصانع أن يبيع المصنوع قبل أن يراه المستصنع لأن العقد غير لازم لما في البدائع : و أما صفته فهي أنه عقد غير لازم قبل العمل من الجانبين بلا خلاف ، حتي كان لكل واحد منها خيار الامتناع من العمل ، كالبيع با لخيار للمتبايعين فاِن لكل واحد منهما الفسخ و أما بعد الفراغ من العمل قبل أن يراه المستصنع فكذلك حتى كان للصانع أن يبيعه ممن شاء و إذا أحضره الثاني فلا خيار لهما عند الثاني و عليه هذه المادة ….الخ”
فقط و اللہ اعلم