صورتِ مسئولہ میں مستحق طلبہ اور طالبات کےلیے چندہ کرنا اور پھر اس زکوۃ /خیرات کی رقم ان مستحق طلبہ /طالبات کے سرپرستوں کو دینا اور پھر ان سے فیس کی مد میں وصول کرنا درست ہے ، بشر ط یہ کہ جن بچوں کے سرپرستوں کو زکوۃ کی رقم دی جائےوہ مستحق زکوۃ ہوں ،زکوۃ /خیرات وصول کر نے کے لیے مدرسہ والے ٹیبل بھی لگا سکتے ہیں، اگرچہ یہ مناسب نہیں ہے۔
الدرمع الرد میں ہے:
“ويشترط أن يكون الصرف (تمليكاً) لا إباحةً، كما مر (لا) يصرف (إلى بناء) نحو (مسجد و) لا إلى (كفن ميت وقضاء دينه).
وفي التمليك إشارة إلى أنه لا يصرف إلى مجنون وصبي غير مراهق إلا إذا قبض لهما من يجوز له قبضه كالأب والوصي وغيرهما، ويصرف إلى مراهق يعقل الأخذ، كما في المحيط قهستاني”.
(كتاب الزكاة،باب مصرف الزكاة والعشر،ص: 2،ص:344،ط:سعيد)
فقط واللہ أعلم