271

علامہ اقبال رح

مسلماں کو مسلماں کر ديا طوفان مغرب نے
تلاطم ہائے دريا ہی سے ہے گوہر کی سيرابی

تشریح:
یورپ سے اسلامی ملکوں کی فتح و تسخیر کا جو طوفان اٹھا تھا، اس نے مسلمانوں میں اپنی حفاظت کا خاص جوش اور ولولہ پیدا کر دیا اور وہ صحیح معنی میں مسلمان بن گئے۔ سچ ہے سمندر میں طوفان ہی آتے رہنے سے موتیوں میں آب و تاب اور چمک دمک پیدا ہوتی ہے۔
مشہور ہے کہ جب سمندر میں طوفان آتا ہے تو لہریں سیپیوں کو سطح سے اٹھا کر ساحل کے قریب پھینک دیتی ہیں۔ سیپی میں جو کیڑا ہوتا ہے وہ ساحل کی ریت سے ایک دو ذرے اندر کھینچ لیتا ہے اور سیپی کا منہ بند ہو جاتا ہے پھر کیڑا انہیں ذروں کے اردگرد اپنے لعاب سے تہیں بناتا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ موتی تیار ہو جاتا ہے- اگر طوفانوں کے سبب سے سیپیوں کو ساحل کے قریب پہنچنا نصیب نہ ہو تو وہ اپنی گودیوں میں موتیوں کی پرورش نہ کر سکیں۔
اقبال نے اس سے یہ مضمون پیدا کیا کہ مغرب سے طوفان اٹھا اور اس نے مسلمانوں میں سچی دینی حمیت پیدا کر دی۔ وہ معمولی پوت تھے، طوفانوں کی برکت سے موتی بن گئے۔
(شرح غلام رسول مہر)

سچ تو یہ ہے کہ جنگ عظیم (۱۹۱۴ تا ۱۹۱۸ء) نے مسلمانوں کو اس حقیقت سے آگاہ کر دیا کہ اگر ہم جدوجہد نہیں کریں گے تو فنا ہو جائیں گے۔ اگر دریا (دنیا) میں طلاطم برپا نہ ہو تو موتی (مسلمان) میں آب و تاب پیدا نہیں ہو سکتی یعنی مسلمان کے جوہر عیاں نہیں ہو سکتے۔
(شرح یوسف سلیم چشتی)

حوالہ:
کلام: علامہ محمد اقبالؒ
کتاب: بانگِ درا (حصہ سوم)
نظم: طلوعِ اسلام

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں