سطوں پر گاڑی یا دیگر اشیاء لینا جائز ہے، تاہم شرط یہ ہے کہ عقد کے وقت کوئی ایک قیمت متعین کرلی جائے اور یہ طے کرلیا جائے کہ خریداری نقد پر ہورہی ہے یا ادھارپر، اور ادھار کی مدت طے کرلی جائے، اور قسط کی مقدار بھی متعین کردی جائے اور قسط میں تاخیر ہونے کی صورت میں کوئی اضافہ/ جرمانہ وصول نہ کیاجائے۔ مذکورہ شرائط نہ پائی جائیں تو یہ بیع ناجائز اور سود کے حکم میں ہوگی۔
ہمای معلومات کے مطابق کوئی بھی بینک اس معاملے کی شرعی شرائط کی پاس داری نہیں کرتے، مثلًا: روایتی بینک تو قسط کی تاخیر پر جرمانہ وصول کرتے ہیں، جب کہ مروجہ غیر سودی بینک جرمانے کے عنوان سے اضافی رقم وصول کرنے کے بجائے جبری صدقے کا التزام کرواتے ہیں، اس شرط کی وجہ سے بھی عقد ناجائز ہوجاتاہے، نیز بینک سے قسطوں پر گاڑی لینے میں ایک عقد میں دوسرا عقد داخل کرنا لازم آتاہے، جو از روئے حدیث ممنوع ہے؛ اس لیے بینک سے قسطوں پر گاڑی خرید ناجائز نہیں ہے۔
(کتاب البیوع، باب البیوع الفاسدة، ج:۱۳، ص:۸، ط:دارالمعرفة)