36

اسلامی بینک کو جگہ کرایہ پر دینا

واضح رہے کہ مروجہ اسلامی بینکوں کا طریقِ کار شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہے، اوراسلامی بینک اور روایتی بینک کے بہت سے معاملات درحقیقت ایک جیسے ہیں، لہذا روایتی بینک کی طرح کسی بھی مروجہ غیر سودی بینک کو بھی جگہ کرایہ پر دینا جائز نہیں،یہ گناہ کے کام میں تعاون کے زمرے میں آتا ہےاور اس سے بچنا چاہیے اورجوکرایہ بینک ادا کرے گا، ظاہرہے وہ اپنی آمدنی سے ادا کرے گا جبکہ ان کی آمدنی سود سے پاک نہیں ہے ۔لہذاکسی بھی بینک کو اپنی جائیداد کرایہ پر دینا اور کرایہ استعمال میں لانا درست نہیں ہے۔

اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

“وَلَا تَعَاوَنُواْ عَلَى ٱلۡإِثۡمِ وَٱلۡعُدۡوَٰنِۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَۖ إِنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلۡعِقَابِ۔”(سورۃ المائدۃ آیت نمبر 2)

ترجمہ: اور گناہ اور زیادتی میں ایک دوسرے کی اعانت مت کرو اور اللہ سے ڈرا کرو بلاشبہ اللہ سخت سزا دینے والے ہیں۔(از : بیان القرآن)

فقط واللہ اعلم

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں